انسانی تاریخ کے آغاز سے ہی علامتیں معاشرتی رابطے، ثقافتی اظہار اور مذہبی عقائد کا اہم ذریعہ رہی ہیں۔ علامت کسی بھی تصور، خیال یا حقیقت کو ایک سادہ شکل میں پیش کرنے کا نام ہے۔ مثال کے طور پر، سرخ رنگ خطرے کی علامت سمجھا جاتا ہے جبکہ سفید رنگ امن کی نشانی ہے۔
تہذیبوں نے اپنے مخصوص علامتی نظام تشکیل دیے ہیں۔ قدیم مصر میں آنکھ کی علامت تحفظ کو ظاہر کرتی تھی، جبکہ ہندو مت می?
? اوم کا نشان روحانی ہم آہنگی کی نمائندگی کرتا ہے۔ ی
ہ ع??امتیں نہ صرف فنون لطیفہ میں استعما
ل ہ??تی رہی ہیں بلکہ روزمرہ زندگی میں بھی ان کا گہرا اثر ہے۔
جدید دور میں ٹیکنالوجی نے علامتوں کے استعمال کو نئی جہتیں دی ہیں۔ موبائل ایپس میں استعما
ل ہ??نے والے آئیکونز سے لے کر سڑکوں پر بنے ہوئے ٹریفک اشارے تک، علامتیں معلومات کو فوری طور پر
من??قل کرنے کا ذریعہ بن گئی ہیں۔ ریاضی اور سائنس میں بھی علامتیں پیچیدہ مسائل کو حل کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
ثقافتی تنوع کے باوجود کچھ علامتیں عالمگیر سطح پر تسلیم شدہ ہیں۔ دل کی شکل محبت کی علامت ہے، جبکہ ہاتھ کی ہتھیلی پر بنی آنکھ کا نشان بھرپور تحفظ کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ ?
?شت??ک
ہ ع??امتیں انسانی جذبات اور تجربات کو ایک زبان فراہم کرتی ہیں جو لفظوں سے بالاتر ہوتی ہے۔
علامتوں کی طاقت ان کی سادگی اور گہرائی میں پنہاں ہے۔ وہ نہ صرف ہماری روزمرہ زندگی کو
من??م کرتی ہیں بلکہ ہماری شناخت اور تہذیبی ورثے کو بھی زندہ رکھتی ہیں۔